Tuesday, October 22, 2013

پانی صرف پیاس میں پیو


روزانہ آٹھ گلاس یا دو لیٹر پانی پینے کامشورہ بہت عرصے سے دیاجارہا ہے، مگر ڈاکٹرکرس وین ٹیلکین پوچھتے ہیں کہ کیا اس کی کوئی سائنسی بنیاد بھی ہے ؟
اس سال کے شروع میں آسٹریلیا میں کھیل پرتحقیق کرنے والے سائنسدانوں نے یہ جاننے کے لیے ایک غیر معمولی تجربہ کیا کہ پانی کی کمی کھلاڑی کے کھیل پرکس طرح اثرانداز ہوتی ہے۔
اس تجربے کے لیے انہوں نے سائیکل سواروں کے ایک گروپ کو اس وقت تک ورزش کرائی جب تک پسینے کے ذریعے ان کے جسم کا تین فیصد وزن کم نہیں ہو گیا۔ اس کے بعد ان کی کاکردگی کو مزید دوطریقوں سے پرکھا گیا۔ پہلے تب جب ان میں دو فیصد پانی بحال ہو گیا، اور دوسرا تب جب ان میں پانی کی مقدار بالکل متوازن تھی۔ یہ اپنی نوعیت کاپہلا تجربہ تھا کیونکہ اس میں کھلاڑیوں کو پانی ڈرپ کے ذریعے دیاگیا اورانہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ انہیں کتنا پانی دیاجارہا ہے۔ یہ کرنا نہایت اہم تھا کیونکہ ہم سب پراور خصوصاً  کھلاڑیوں پر پانی پینے کا نفسیاتی اثرہوتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر وہ کھلاڑی جن میں پانی کی مقدار متوازن تھی اور وہ جن میں پانی کی کمی تھی، ان سب کی پرفارمنس ایک جیسی تھی۔ یہ تجربہ’ ’پیاس میں پیو ‘‘نامی ایک تحقیق کاحصہ ہے جس کی مدد سے کھلاڑیو ں میں اس بات کی آگاہی پیدا کی جارہی ہے کہ وہ اپنے جسم میں پانی کی مقدار غیر ضروری طور پر نہ بڑھائیں کیونکہ اس سے ان میں سوڈیم کی مقدار کم ہو جاتی ہے، جس سے ’’ہائی پون ایٹریمیا‘‘ ہونے کاخطرہ ہوتا ہے۔ مگر آج کل ہمیں کہا جاتا ہے کہ روزانہ آٹھ گلاس پانی پینا صاف جلد، تھکن میں کمی اور ذہانت میں اضافے کاباعث ہے۔ تو یہ بات کہاں سے آئی؟ حقیقت تو یہ ہے کہ وہ لوگ جو زیادہ کام نہیں کرتے، انہیں دن میں چھ سے آٹھ گلاس پانی کی ضرورت نہیں ہوتی اور صرف روزمرہ کے کھانے، شربت اور چائے سے ہی وہ اپنی پانی کی ضرورت پوری کرلیتے ہیں۔ اس بات کی کوئی سائنسی حقیقت نہیں ہے کہ ہمیں روزانہ آٹھ گلاس پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس تحقیق نے یہ بھی ثابت کیاہے کہ انسانی جسم خود اس بات کاتعین بہترین طریقے سے کرسکتا ہے کہ اسے کتنے پانی کی ضرورت ہے؟ پانی اور آکسیجن کی مثال ایک جیسی ہے۔ آپ صرف اتنی آکسیجن لیتے ہیں جتنے کی آپ کو ضرورت ہوتی ہے۔ بالکل اسی طرح اگر آپ ضرورت سے زیادہ پانی پئیں گے تو اس کاآپ کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا اور وہ آپ کے جسم سے خارج ہوجائے گا۔ بشکریہ ہفت روزہ فرائڈے اسپیشل ۱۸ تا ۲۴ اکتوبر ۲۰۱۳

No comments:

Post a Comment